Urdu column of Mahoob Rehman

 پہلی ترجیح بیٹی کو 


محبوب الرحمن



حیرانگی بھی ، تشویش بھی ھوتی ھے جب ایسے شخص سے واسطہ پڑتا ھے جو اپنی بیٹی بہن ماں یا بیوی بہو کے علاج کیلئے خاتون ڈاکٹر ڈھونڈتا پھرتا ھے تاکہ نا محرم سے بچا جاسکے پر یہی شخص جب اپنی بیٹی بہن کو تعلیم دلوانے کی بات میں  رکاوٹ بنتا ھے. بس بس ٹھیک ھے 10 پڑھ لی بہت ھیں گھر بچے سنبھالنا آنا چاھیئے یہی اسکے کام آئیگا. ذیادہ سے ذیادہ ایف اے بی اے کروا دیتے ھیں. ارے بھائی گھر شوھر بچے سنبھالنا واقعی گر آجائے بہت اچھی بات ھے پر یہ بھی تو سوچوں کہ لڑکی کو اگر تعلیم دلواوگے تو نئی نسل میں تعلیم آئیگی. ماں پڑھی لکھی ھوگی تو سمجھو معاشرہ پڑھا لکھا بن جائیگا. پھر ھم محرم نا محرم کے چکر سے بھی بچ جائنگے. ایک سوچ یہ بھی ھے کہ تعلیم سے عورت آذاد خیال بن جاتی ھے بھائی آذاد خیالی سے بچاو گھر کی تربیت سے ممکن ھے آپ اسے بنیادی دینی تعلیم بھی دلوائیں خود بھی نماز پڑھیں اور اپنی اولاد کو بھی نماز کی عادت ڈالیں ( بیشک نماز بہت سی برائیوں سے بچاتی ھے ) اور اولاد کی تربیت میں مرکزی کردار ماں کا ھوتا ھے ا گر ماں پڑھی لکھی ھوگی وہ اچھے برے کو جانتی ھوگی اسی کے مطابق اپنی اولاد کی تربیت کریگی. کھلاو سونے کا نوالہ دیکھو شیر کی نظر سے ، یہ فارمولہ بھی اپنایا جاسکتا ھے. میں نے کسی سیانے کا قول سن رکھا ھے کہ اگر آپکے 2 بچے ھوں اور آپ ایک کے تعلیمی اخراجات برداشت کرسکتے ھو دونوں کے نہیں تو پہلی ترجیح بیٹی کو دینا کہ اس سے اگلی نسل ، خاندان پڑھا لکھا بن جائیگا.  صحتمند ماں ھوگی معاشرہ صحتمند ھوگا پڑھی لکھی ماں ھوگی معاشرہ پڑھا لکھا ھوگا. 

تبصرے