امریکی تنظیم کی تازہ رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے انٹرنیٹ پر لگائی جانے والی اندازہ کے باعث پاکستان انٹرنیٹ کی آزادی کی فہرست میں دس بدترین ممالک میں شامل ہوا ہیں
،
امریکی تنظیم فریڈم ہاؤس کی جانب سے فریڈم آن دی نیٹ ٢٠١٦ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ دوسرا سال ہے جب پاکستان کا شمار انٹرنیٹ کی آزادی کی فہرست میں 10 بدترین ممالک میں شامل ہے۔
آزادی انٹرنیٹ کے 10 بدترین ممالک میں پاکستان، بحرین اور سعودی عرب جیسے ممالک سے قدرے بہتر ہے
فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں دنیا بھر میں متواتر چھٹے سال بھی آزادی انٹرنیٹ میں کمی واقع ہوئی ہے،67 فیصد یعنی دو تہائی انٹرنیٹ صارفین ان ممالک میں رہتے ہیں جہاں حکومت، فوج یا حکمراں خاندان پر تنقید کو سینسر کیا جاتا ہیں
2016 میں سوشل میڈیا صارفین پر پہلے سے کہیں زیادہ پابندی لگیں اور ٤٠ ممالک میں سوشل میڈیا پوسٹ پر لوگوں کو
گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ٢٨ فیصد انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد ان ممالک میں ہیں جہاں لوگوں کو فیس بک پر پوسٹ کرنے، شیئر کرنے یا محض پوسٹ کو لائیک کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ حکومتیں میسجنگ سروس واٹس ایپ اور ٹیلیگرام پر بھی پابندیاں عائد کر رہی ہیں تاکہ معلومات کے فوری پھیلاؤ کو روکا جا سکے
فریڈم ہاؤس کے رپورٹ میں پاکستان کو 100 میں سے٧٠ پوائنٹس دیے گئے ہیں اور اس کا شمار،ناٹ فری، ممالک میں کیا گیا ہیں ،
2011 میں پاکستان کے٥٦پوائنٹس تھے جو کہ 2014 میں ٧٠ پوائٹس پر آ گیا اور یہ تیسرا متواتر سال ہے جب پاکستان کو اتنے ہی پوائنٹس مل رہے ہے
یہ پوائنٹس تین زمروں میں دیے گئے ہیں جن میں انٹرنیٹ تک رسائی مخصوص مواد تک رسائی پر پابندی اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہے
پاکستان میں عمومی طور پر انٹرنیٹ تک رسائی میں بہتری آئی ہے لیکن مواد تک رسائی میں گراوٹ اور صارفین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث پاکستان کو ،آزاد، نہیں، کے زمرے میں رکھا ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں