SALEH MOHAMMAD SALMANI
فیس بک پر مجھے تقریبا آٹھ سال ہوگئے ہیں. ان آٹھ سالوں میں ماہ ربیع الاول آٹھ دفعہ تو آیا ہے میں ہر سال یہی دیکھتا ہوں کہ یہ مہینہ آتے ہی فیس بک پر اکثریت دو حصوں میں تقسیم ہوجاتی ہے. ایک وہ جو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زور وشور سے منانے کے قائل ہیں اور نہ منانے والوں کو گستاخ، بے ادب اور شیطان کے چیلے کہتے ہیں دوسرے وہ جو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تو قائل ہیں لیکن جس طرح آج منایا جاتا ہے اس کے خلاف ہیں اور اس طرح سے منانے والوں کو بدعتی، جاہل اور گمراہ کہتے ہیں. دونوں طرف سے مخالف کو قائل کرنے کے لیے لمبی لمبی تحریریں لکھی جاتی ہیں، دلائل دیے جاتے ہیں جو کمنٹس باکس میں گالی گلوچ اور فتوؤں میں تبدیل ہوجاتے ہیں. میں نے آج تک ان پوسٹوں پر ایک کمنٹ بھی ایسا نہیں دیکھا جس میں کسی نےمخالف کے دلائل سے متاثر ہوکر اپنی بات چھوڑدی ہو اور دوسرے کی مان لی ہو. جو مناتے ہیں انہیں جو مرضی کہہ لو وہ ضرور منائیں گے اور جو نہیں مناتے انہیں سو پوسٹیں بھی منانے پر راضی نہیں کرسکتی. ایسی پوسٹوں سے صرف اور صرف نفرت ہی پھیلتی ہے اور دل ہی ٹوٹتے ہیں. میں نے اچھے بھلے ایک دوسرے کا احترام کرنے والے لوگوں کو بھی گالی گلوچ کرتے دیکھا ہے. کتنے افسوس کی بات ہے کہ مہینہ تو اس ذات کی ولادت کا ہو جو امت کو جوڑنے کے لیے تشریف لائی اور امت انکی ولادت کو لے کر نفرت کا بازار گرم کردیں .خدارا اب ان بدعتی اور گستاخ کے فتوؤں کو چھوڑ کر ایک دوسرے سے محبت کرنا سیکھیں. فیس بک جیسے عوامی فورم پراس قسم کی پوسٹیں فائدے کی بجائے نقصان دہ ہی ثابت ہورہی ہیں. اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ حق پر ہیں اور دوسرا غلطی پر ہے تو اسے انفرادی طور پر سمجھائیں. اکیلے میں پیار محبت سے بات کرلیں.فیس بک پر پوسٹ لگا کر تو تماشہ ہی ہوتے دیکھا ہے.
میری آپ سب سے ہاتھ جوڑ کے درخواست ہے کہ اگر آپ کو واقعی دوسرے کی اتنی فکر ہے کہ آپ اسے گمراہی پر نہیں دیکھ سکتے تو اس کے لیے دعا کریں. رات کو اٹھ کر نفل پڑھ کر اس کے لیے دو آنسو بہا دیں، رب کے سامنے اسکے لیے دامن پھیلا دیں.رب سے اسکے لیے ہدایت کا فیصلہ کروالیں.
خدارا معاشرے میں رواداری، احترام اور محبت کو پھیلانے والے بنیں.ہمیں پہلے ہی قومیت، لسانیت اور سیاست کے نام پر ٹکڑوں میں تقسیم کیا جاچکا ہے کم از کم ہم مسلک کے نام پرتقسیم ہونا چھوڑ دیں.
ایک دوسرے سے ضد لگانا چھوڑ دیں. اس ضد نے ہمارا بہت نقصان کردیا ہے اور ضد میں آکردوسرے کی محبت اورعقیدت کا مذاق مت اڑائیں اور نہ ہی وہ کام کریں جن کا دین سے کوئی تعلق نہیں. ہمارا دین نامکمل نہیں ہے کہ کسی معاملے میں ہماری رہنمائی نہ کی گئی ہو. اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں غم منانے کی طریقے بھی بتا دیے ہیں اور خوشی منانے کے بھی. اگر اللہ اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنا ہے تو ان کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرلیں. اپنا عقیدہ تو سب کو پیارا ہوتا ہے دوسروں کے عقیدے کا احترام کرنا بھی سیکھیں اور نفرتوں کو ختم کردیں. شکریہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں