انڈین سفارتی اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم

 انڈین سفارتی اہلکار کو ملک چھوڑنے کا حکم




پاکستان نے  انڈیا کے ایک سفارتی اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم
پاکستان کے سیکرٹری خارجہ امور اعزاز احمد چوہدری نے انڈین ہائی کمشنر کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے انڈین سفارتخانے کے اہلکار سرجیت سنگھ کو غیر پسندیدہ شخصیت قرار دینے کے فیصلے سے آگاہ کر دیا 
سیکرٹری خارجہ کی مطابق انڈین سفارتخانے کے اہلکار سرجیت سنگھ کی سرگرمیاں وینا کنونشن اور سفارتی روایات کی خلاف ورزیاں تھیں، انھوں نے سرجیت سنگھ اور ان کے فیملی   والوں کو 29 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کردے  ہے 
 جمعرات کے روز ہی انڈیا کے دارالحکومت نئی دلی میں پولیس کے مطابق پاکستان کے  سفارتی افسر کو رہا کر دیا گیا ہے جنھیں جاسوسی کے الزام میں گرفتار گیا تھا
پاکستان نے انڈین حکام کی جانب سے  پاکستانی  سفارتی اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیے جانے پر شدید احتجاج کیا ہے
جمعرات کو  دلی پولیس کی کرائم برانچ کے ایک سینیئر افسر روندر یادو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستانی اہلکار محمود اختر کو بدھ کے روز پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا اور چند گھنٹے بعد ہی انھیں رہا کر دیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتی اہلکار کو  اس وقت حراست میں لیا  تھا جب انھیں راجستھان کے دو مقامی اشخاص دلی کے چڑیا گھر کے علاقے میں سرحدی علاقوں میں فوج کی تعیناتی اور سرگرمی سے متعلق بعض دستاویزات دے رہے تھے
پاکستان نہ صرف انڈین الزامات کو مسترد کرتا ہے بلکہ اپنے سفارتی اہلکار کو حراست میں لیے جانے اور ان سے بدسلوکی کی مذمت کرتا ہے اور یہ اقدام سفارتی آداب کی  خلاف ورزی ہے

تبصرے