برما کی فوج نے 25 روہنجیا مسلمانوں کو ہلاک کر دیا

برما  کی  فوج نے 25 روہنجیا مسلمانوں کو ہلاک کر دیا




برما کی فوج  نے روہنجیا مسلمانوں کے ایک گاؤں میں 25 لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہیں 
برما  کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس کی فوج نے ریاست رخائن میں ان دیہات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کی جہاں روہنجیا مسلم اقلیت آباد ہیں .
برما  کی فوج نے بتا یا ہیں  کہ مارے جانے والی لوگ خنجروں اور لاٹھیوں سے لیس تھے.
فوج کے مطابق یہ حملہ مسلح عسکریت پسندوں کے خلاف  آپرشن تھا
 تصویر اور ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہے
اس کارروائی کے باعث اتوار کو سینکڑوں لوگوں کو نقل مکانی کی تھی 
 رخائن میں کسی آزاد میڈیا کو رسائی حاصل نہیں ہے 
میانمار کے سرکاری میڈیا کے مطابق ’روہنجیا مسلمانوں نے 140 گھروں کو نذرِ آتش کیا تاکہ غلط فہمی پیدا کی جائے اور بین الاقومی ادمدا حاصل کی جا سکے.‘
 سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی قافلے پر گھات لگا کر کیے گیے ایک حملے کے بعد ہونے والے تصادم میں دو فوجی اور چھ حملہ آور ہلاک ہو گئے  تھے 
 رخائن کے علاقے میں کچھ دیہات کو جلایا بھی گیا ہے۔
انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری کی گئی تصاویر میں جلے ہوئے گاؤں دِکھائے گئے ہیں. ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں 450 عمارتوں کو جلایا گیا.
گذشتہ ماہ جھڑپوں اور عام شہریوں کے علاقے سے چلے جانے کی اطلاعات کے بعد مواصلاتی سیارے کے ذریعے یہ تصاویر 22 اکتوبر اور 10 نومبر کے درمیان لی گئی ہیں.
برما  حکومت ایک منصوبے کے تحت مسلمان اقلیت کو اپنے دیہات سے نکلنے پر مجبور کر رہی ہے.
 روہنجیا مسلمانوں پر حملے کرنا فوج کا ایک مقبول کام سمجا جاتا ہیں 
 روہنجیا مسلمانوں کو برمی آبادی کی طرف سے بڑے پیمانے پر ناپسند کیا جاتا ہے جو انھیں بنگلہ دیش سے آئے ہوئے تارکین وطن سمجھتے ہیں.
جھڑپوں کا تازہ ترین سلسلہ تقریباً ایک ماہ پہلے تین پولیس چوکیوں پر حملوں کے بعد شروع ہو گیا تھا  
برما کی حکومت آزاد میڈیا کو رخائن میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ہونے والی لڑائی کے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکتا ہیں  

تبصرے